Saturday, 2 April 2022

صبح بخیر جان اسے بولنا مرا

 صبح بخیر، جان! اسے بولنا مِرا

کھلتے ہی آنکھ سمجھو یہی ناشتہ مرا

گاڑی چلاتے وقت بھی رہتی ہے تیری سوچ

ہونے لگا تھا آج بھی پھر حادثہ مرا

اس کو خیال اپنا بھی رکھنا تھا ایک دن

تا عمر کس طرح سے بھلا سوچتا مرا

گزرا ہوں اس کے آگے سے میں بن کے اجنبی

ہو گا شمار اس صدی کا معجزہ مرا

کھو کر اسے ہوں زندہ میں کیسے نہ پوچھئے

لیتا ہوں سانس جیسے، ہے حوصلہ مرا

پاگل بھی میں ہو جاؤں اگر اس کے باوجود

رکھے گا یاد پھر بھی اسے حافظہ مرا

تھا پاس اس کے میں تو رہا دور وہ نشاط

لایا قریب اس کو یہ اب فاصلہ مرا


نشاط عبیر 

No comments:

Post a Comment