Friday, 1 April 2022

اجنبی لوگوں کو جس طرح سے پایا اپنا

 اجنبی لوگوں کو جس طرح سے پایا اپنا

کب بھلا بنتا ہے یوں کوئی پرایا اپنا

فاصلہ بڑھتا چلا جاتا ہے جیسے جیسے

"ٹوٹتا جاتا ہے آواز سے رشتہ اپنا"

ہاں میرے دوست یہاں کچھ بھی نہیں ہے سانجھا

دکھ بھی اپنے ہیں یہاں درد بھی اپنا اپنا

ہم نے جب دیکھا کہ مفلس ہیں خریدار اپنے

جانتے بوجھتے خود بھاؤ گرایا اپنا

حق نہ جو مانگیں وہ مظلوم نہیں ظالم ہیں

کٹ مرے شوق سے پر سر نہ اٹھایا اپنا

اپنے جیسے ہی ہیں دکھ درد کے مارے طاہر

ہم نے احباب سے بھی حال چھپایا اپنا


طاہر مسعود

No comments:

Post a Comment