Friday, 1 April 2022

ادراک خدا ملا تیری تقدیر میں نہیں

 ادراک خدا مُلا تیری تقدیر میں نہیں

نقطۂ توحید تیری تحریر میں نہیں

وہ باتیں جو کتاب مقدس ہیں

وہ قطعاً مُلا کی تقریر میں نہیں

عبس ہے جوش خطابت مُلا تیرا

فہمم کلامِ خدا تیرے خمیر میں نہیں

تیرے دل میں بسے ہیں ارضی خدا

طاقت مگر کسی تصویر میں نہیں

دیا ہے جس نے تجھے یہ جسد ِ خاکی

پاس اس کا قطعاً تیرے ضمیر میں نہیں

بنا جس خاک سے وہ پہلا گھر خدا کا

ڈھونڈ وہ خاک جو اب تعمیر میں نہیں

رب کوئی دوسرا بھی ہے عالم کا؟

ایسا خواب کوئی تعبیر میں نہیں

سر میرا جھکے امیر کسی اور کے آگے

مٹی ایسی میرے شریر میں نہیں


امیر فاروق آبادی

No comments:

Post a Comment