دسترس میں میری کہاں ہو تم
میں زمیں اور آسماں ہو تم
تنکا تنکا جہاں سجا ہوں میں
وہ نشیمن، وہ آشیاں ہو تم
میں مسافر ہوں تپتے صحرا کا
میری نظروں میں سائباں ہو تم
بات کیا ہے تمہیں بتا دو نا
مجھ پہ کیوں اتنے مہرباں ہو تم
یوں ہی خاموش تم رہوں گے اگر
لوگ سمجھیں گے بے زباں ہو تم
دل میں رہزن کا خوف کیوں آئے
آج بھی میر کارواں ہو تم
اسد ہاشمی
No comments:
Post a Comment