Thursday, 21 April 2022

دسترس میں میری کہاں ہو تم

 دسترس میں میری کہاں ہو تم

میں زمیں اور آسماں ہو تم

تنکا تنکا جہاں سجا ہوں میں

وہ نشیمن، وہ آشیاں ہو تم

میں مسافر ہوں تپتے صحرا کا

میری نظروں میں سائباں ہو تم

بات کیا ہے تمہیں بتا دو نا

مجھ پہ کیوں اتنے مہرباں ہو تم

یوں ہی خاموش تم رہوں گے اگر

لوگ سمجھیں گے بے زباں ہو تم

دل میں رہزن کا خوف کیوں آئے

آج بھی میر کارواں ہو تم


اسد ہاشمی

No comments:

Post a Comment