Thursday, 21 April 2022

کب اہل درد ہی بے چین ہو کے دیکھتے ہیں

 کب اہلِ درد ہی بے چین ہو کے دیکھتے ہیں 

انہیں تو سنگ بھی پلکیں بھگو کے دیکھتے ہیں 

چراغ جلتے ہیں جب روضۂ محمدﷺ پر 

تو قبرِ فاطمہ زہراؑ کو رو کے دیکھتے ہیں  

کبھی جو دُکھ کو سمجھنا ہو تو خیالوں میں 

ہم اپنی لاڈلی بیٹی کو کھو کے دیکھتے ہیں 

اذیتِ دلِ زہراؑ کو جاننے کے لیے 

ہم اپنے سینے میں خنجر کھبو کے دیکھتے ہیں 

ہمیں بنانی ہے مولائی عشق کی تسبیح 

سو اک لڑی میں دل اپنے پرو کے دیکھتے ہیں 

سب اشک ختم ہوئے اور نوحہ باقی ہے 

سو اب قلم کو لہو میں ڈبو کے دیکھتے ہیں 


رحمان فارس

No comments:

Post a Comment