Friday, 1 April 2022

ظلمتوں سے نہیں انوار بدلنے والے

 ظلمتوں سے نہیں انوار بدلنے والے

خود ہی ہو جائیں گے بیزار بدلنے والے

خاتمہ اب تو کہانی میں ولن کا طے ہے

چھپ نہیں پائیں گے کردار بدلنے والے

شاید اس بار قبیلے میں سکوں لوٹ آئے

خیمہ زن ہو گئے سردار بدلنے والے

قدر و قیمت وہ ہماری نہ بدل پائیں گے

ہم تو ہیں مالک و مختار بدلنے والے

آزمائش سے نہیں ڈرتے صداقت کے مرید

اور ہی ہوں گے سرِ دار بدلنے والے

ہم مہاجر نہیں، ہجرت نہیں ہو گی ہم سے

ناتواں ہوتے ہیں گھر بار بدلنے والے

ہم کو نا اہل سمجھنے کی نہ کر نادانی

ہم ہی حشمت تو ہیں سرکار بدلنے والے


حشمت علی انصاری

No comments:

Post a Comment