ظلمتوں سے نہیں انوار بدلنے والے
خود ہی ہو جائیں گے بیزار بدلنے والے
خاتمہ اب تو کہانی میں ولن کا طے ہے
چھپ نہیں پائیں گے کردار بدلنے والے
شاید اس بار قبیلے میں سکوں لوٹ آئے
خیمہ زن ہو گئے سردار بدلنے والے
قدر و قیمت وہ ہماری نہ بدل پائیں گے
ہم تو ہیں مالک و مختار بدلنے والے
آزمائش سے نہیں ڈرتے صداقت کے مرید
اور ہی ہوں گے سرِ دار بدلنے والے
ہم مہاجر نہیں، ہجرت نہیں ہو گی ہم سے
ناتواں ہوتے ہیں گھر بار بدلنے والے
ہم کو نا اہل سمجھنے کی نہ کر نادانی
ہم ہی حشمت تو ہیں سرکار بدلنے والے
حشمت علی انصاری
No comments:
Post a Comment