Friday, 1 April 2022

اک عجب سر خوشی نگاہ میں ہے

اک عجب سر خوشی نگاہ میں ہے

جیسے تو پھر سے میری چاہ میں ہے

تو بھی رہ رہ کے مجھ کو یاد کرے

میرا بھی دل تِری پناہ میں ہے

تیز بارش ہے اور چراغ مِرا

کیسا گھمسان اس سپاہ میں ہے

دھوپ سر پر برہنہ پا بے گھر

خود فراموشی تو گناہ میں ہے

چادر شب ہے اور صف ماتم

مضمحل کوئی رنج شاہ میں ہے


نصرت زہرا

No comments:

Post a Comment