Saturday, 2 April 2022

خواب اک حقیقت کو دیکھنے پہ مائل تھا

 خواب اک حقیقت کو دیکھنے پہ مائل تھا

آنکھ بھر سمندر میں میرا عکس شامل تھا

گھونسلے نہیں چھوڑے جس نے میری شاخوں پر

کون ایسا وحشی تھا،۔ کون ایسا قاتل تھا

جس نے مجھ کو دریا میں ڈوبتے ہوئے دیکھا

کیا کہوں زمانے سے موج تھی کہ ساحل تھا

مسئلہ کوئی تو ہے جس نے اس کو روکا ہے

ورنہ، ساتھ چلنے پر دوستو! وہ مائل تھا

راستے میں چھوڑا ہے احمد اس ستمگر نے

وہ ہی میرا رستہ تھا وہ ہی میری منزل تھا


عتیق احمد

No comments:

Post a Comment