خواب اک حقیقت کو دیکھنے پہ مائل تھا
آنکھ بھر سمندر میں میرا عکس شامل تھا
گھونسلے نہیں چھوڑے جس نے میری شاخوں پر
کون ایسا وحشی تھا،۔ کون ایسا قاتل تھا
جس نے مجھ کو دریا میں ڈوبتے ہوئے دیکھا
کیا کہوں زمانے سے موج تھی کہ ساحل تھا
مسئلہ کوئی تو ہے جس نے اس کو روکا ہے
ورنہ، ساتھ چلنے پر دوستو! وہ مائل تھا
راستے میں چھوڑا ہے احمد اس ستمگر نے
وہ ہی میرا رستہ تھا وہ ہی میری منزل تھا
عتیق احمد
No comments:
Post a Comment