Saturday, 2 April 2022

مری زندگانی مہک اٹھی کوئی دل میں چپکے سے آ گیا

 مِری زندگانی مہک اٹھی کوئی دل میں چپکے سے آ گیا

کوئی جھونکا بادِ نسیم کا مِرے دل میں پھول کھلا گیا

کئی دن سے جینا عذاب تھا نہ تو نیند تھی نہ تو خواب تھا

میری آنکھ خواب سے بھر گئی کوئی آ کے لوری سنا گیا

کئی حسرتیں،۔ کئی آرزو،۔ وہ تمام عمر کی جستجو

وہ نظر نظر کی تھی گفتگو میرے دل میں آ کے سما گیا

وہ بھی اپنے وقت کا میر ہے، فنِ شاعری کا امیر ہے

مجھے پیار اس کے قلم سے ہے میرے دل دماغ پہ چھا گیا

کوئی چاندنی کی وہ رات تھی کہ وہ آئی میری برات تھی

میری سیج پھولوں سے سج گئی وہ ملن کا وقت بھی آ گیا

کیوں نظر سے مجھ کو گِرا دیا میرے پیار کو کیوں بھلا دیا

میری زندگی تو اجڑ گئی،۔ میرا دل جلا تیرا کیا گیا

نہ وہ دن رہے نہ وہ رات ہے نہ سحر وہ لطف حیات ہے

اب اندھیرے کا ہے سفر مِرا، وہ چراغ جلتا بجھا گیا


عفراء بتول سحر 

No comments:

Post a Comment