لفظ رُوٹھے ہیں تو سِیٹی ہی بجا لیں مِل کے
ایک آواز میں سب شور نکالیں دل کے
اک پگھلتے ہوئے گلشن میں کوئی کیا سوچے
پھر بھی سوچا ہے کوئی رنگ جما لیں کھِل کے
اس سے پہلے کہ بکھر نے لگیں ریشہ ریشہ
دھجیوں سے کوئی پوشاک بنا لیں سِل کے
اپنی مرضی کے خد و خال بنا لیں شاید
رنج کے ساتھ ہی نخرے بھی اٹھا لیں گِل کے
وہ کسی سے بھی دل و جاں کے اثاثے لے لیں
ایک مُسکان اگر ساتھ لگا لیں بِل کے
حمیدہ شاہین
No comments:
Post a Comment