یہ قدم قدم اسیری،۔ یہ حسین قید خانا
کوئی طوق ہے نہ بیڑی، کوئی دام ہے نہ دانا
کوئی ہو سمجھنے والا، تو بہت نہیں فسانہ
کبھی مسکرا کے رونا، کبھی رو کے مسکرانا
یہ عبادتیں مرصع،۔ یہ سجود مجرمانہ
مجھے ڈر ہے بن نہ جائے، مِرے کفر کا بہانا
مِرے زخم بھر نہ جائیں، مجھے چین آ نہ جائے
یہ کبھی کبھی توجہ، ہے ستم کا شاخسانا
وہ کبھی جہاں پہ عامر! مجھے چھوڑ کر گئے تھے
ہے رکی ہوئی وہیں تک، ابھی گردش زمانا
عامر عثمانی
No comments:
Post a Comment