Sunday 26 February 2023

سوئے ہوئے جھنجھوڑ کے ہم لوگ سو گئے

 سوئے ہوئے جھنجھوڑ کے ہم لوگ سو گئے

لوگوں کے خواب توڑ کے ہم لوگ سو گئے

ہم کو گماں تھا جاگ کے روئیں گے رات بھر

تیری گلی کو چھوڑ کے ہم لوگ سو گئے

یخ بستہ رات اور یہ غربت کی اوڑھنی

اپنا بدن سکوڑ کے ہم لوگ سو گئے

تیرا خیال اک طرف، دنیا تھی اک طرف

دنیا سے منہ موڑ کے ہم لوگ سو گئے

تیرا خیال چوم کے چہکے لبِ خیال

پھر خام خیالی چھوڑ کے ہم لوگ سو گئے

تیرا خیال گھنٹیوں کے شور کا سبب

سو بت کدے کو توڑ کے ہم لوگ سو گئے

تیرا خیال شب کے سفر میں تھا ایک بوجھ

رختِ سفر کو چھوڑ کے ہم لوگ سو گئے

تیرا خیال دھوپ تھا آنکھی‍ں پکا گیا

آنکھوں کا رس نچوڑ کے ہم لوگ سو گئے

تیرا خیال راحتِ شب کی تھی ایک اینٹ

ایک ایک اینٹ جوڑ کے ہم لوگ سو گئے

تیرا خیال تان کے چھانی ہوس کی دھوپ

تیرا خیال اوڑھ کے ہم لوگ سو گئے


محسن احمد

No comments:

Post a Comment