Thursday 23 February 2023

کبھی سر سے کبھی دستار سے بو آتی ہے

 کبھی سر سے کبھی دستار سے بُو آتی ہے

لڑنے والے تِرے کردار سے بو آتی ہے

سب مریضوں سے محبت ہے مسیحاؤں کو

ایک تم ہو جسے بیمار سے بو آتی ہے

کسی لڑکی کے تڑپنے کے نشاں واضح ہیں

خوں بہا ہے، یہاں دیوار سے بو آتی ہے

اپنی چاہت کو بیاں اور کسی رنگ سے کر

لفظ پیارا ہے، مگر پیار سے بو آتی ہے

کچھ تو پنہاں ہے دہر دل میں برائی اس کے

جانے کیا بات ہے سرکار سے بو آتی ہے


دہر کاظمی‎

No comments:

Post a Comment