تمہارے لب
صدی کا سب سے دلآویز فتنہ ہیں
تمہاری سانولی گردن
سوا دو سو برس سے بھی پرانی
شراب کی بوتل کے جیسی بیش قیمت ہے
تمہاری نیند میں ڈوبی ہوئی آنکھیں
ہزاروں مے کدوں کے
بند ہونے کی خبر دینے کو کُھلتی ہیں
تمہاری زُلف میں گُھومے ہوئے
ہاتھوں کے چُھونے سے
کسی بھی چیز میں کافور کی تاثیر آ جائے
تمہارے خوبصورت ہاتھ
جس کے ہاتھ لگ جائیں
وہ دنیا فتح کر جائے
تمہارے اُجلے پاؤں سے نکلتی دُودھیا کرنیں
کسی بھی دن چٹانوں کو جلا کر
ایک نئی تلمیح کی بنیاد رکھ دیں گی
تمہارے تیسرے تِل تک جو پہنچے
وہ سکندر ہے
میں اس سے قبل اس سیّارے پہ
بس حیران پِھرتا تھا
تمہارا یہ جسم دنیا سے میرا پہلا تعارف ہے
شعیب کیانی
No comments:
Post a Comment