دلِ خوش فہم اعتبار نہ کر
اب کسی کا بھی انتظار نہ کر
اس جہانِ طرب میں ہو کر گُم
دوریاں رب سے اختیار نہ کر
اپنے ایمان کے تحفظ میں
خود کو غفلت سے ہمکنار نہ کر
پُر فتن دور سے ہو رب کی پناہ
دل گناہوں سے داغدار نہ کر
آخرت کا خیال مستحضر
گر ہے تو خود کو زیربار نہ کر
آ نہ جائے قضا نزی پل میں
زندگانی سے دیکھ پیار نہ کر
نازیہ حسن نزی
No comments:
Post a Comment