Saturday 18 February 2023

خدا بھی جانتا ہے خوب جو مکار بیٹھے ہیں

 خدا بھی جانتا ہے خوب جو مکار بیٹھے ہیں

حرم میں سرنگوں کچھ قابل فی النار بیٹھے ہیں

گھروں میں ساتھ بیٹھے ہیں سر بازار بیٹھے ہیں

نقاب اپنوں کا اوڑھے آج کل اغیار بیٹھے ہیں

محبت کی نظر میں جیت لی ہے ہم نے وہ بازی

زمانے کی نظر میں ہم کہ جس کو ہار بیٹھے ہیں

خطا ہو جائے ہم سے جو کوئی تو درگزر کرنا

تمہاری بزم میں ہم آج پہلی بار بیٹھے ہیں

زمیں سے یا فلک سے یا کہ اپنوں سے کہ غیروں سے

بتائیں کس طرح کس کس سے ہم بیزار بیٹھے ہیں

یہی جمہوریت کا نقص ہے جو تخت شاہی پر

کبھی مکار بیٹھے ہیں، اب کہاں جم غفیر اعظم

یہاں دو چار بیٹھے ہیں وہاں دو چار بیٹھے ہیں


ڈاکٹر اعظم خان

No comments:

Post a Comment