عیسٰی کے وقت جو تھی روایت وہی رہی
ہم پر بھی دوستوں کی عنایت وہی رہی
مہرِ شہی پہ نام کوئی اور آ گیا
فرمان جوں کا توں ہے، ہدایت وہی رہی
اغیار سے تو خیر توقع ستم کی تھی
اپنوں سے بھی ہمیں تو شکایت وہی رہی
ناموں کا صرف رد و بدل ہے کہِیں کہِیں
ورنہ جو سن چکے ہیں حکایت وہی رہی
جس وضعِ احتیاط نے ہم سے کھچا رکھا
غیروں سے رابطہ کی رعایت وہی رہی
مرتضیٰ برلاس
No comments:
Post a Comment