Sunday, 26 February 2023

سوز دل چشم نم اور غم ساتھ ہے

سوزِ دل، چشمِ نم اور غم ساتھ ہے

اے شبِ غم! ٹھہر درد کی بات ہے

زخم دیتے رہے وہ جو ہمدرد تھے

دوستوں سے ملی تحفتاً مات ہے

زخم تھے روح پر اور مرہم نہ تھا

مجھ کو تھامے ہوئے خود مِرا ہاتھ ہے

نفرتیں بٹ رہیں، سُکھ کہیں کھو گیا

چال ہے جال ہے موت کی گھات ہے

رات ڈھلنے لگی، بات بڑھنے لگی

بات احساس کی اور کیا بات ہے


حمیرا قریشی

No comments:

Post a Comment