نسخہ ہے تِرے پاس یہی ردِ بلا کا
کرتا ہے اگر ذکر تو ہر روز خدا کا
مصروفِ تماشا! دلِ بینا کی اذاں سن
لے وقت ہوا چاہتا ہے رب کی ثنا کا
کیوں وقت کو ضائع کیے جانے پہ لگا ہے
تجھ کو ذرا احساس نہیں رب کی رضا کا
برسوں سے جو قابض ہے تِرے دل کے حرم پر
بے جان ہے بُت ڈھا دے میری جان! انا کا
مہتاب سا چہرہ کبھی بے نور نہ ہو گا
آنچل جو نزی سر پہ رہے باقی حیا کا
نازیہ حسن نزی
No comments:
Post a Comment