Wednesday 22 February 2023

اک بار مجھے چاہا، سو بار نظر پھیری

 اک بار مجھے چاہا، سو بار نظر پھیری 

مت ظلم کرو ظلمی! جاں تم نہ لو یوں میری

یہ غنچۂ دل کھل کر، سینے کی بنا زینت

مُرجھائے گا پھر کیسے الفت میں صنم تیری

اس شوق تمنا کو، تب چین ملے کیوں کر

جب آنے میں ہوتی ہے، تھوڑی سی تجھے دیری

الفاظ کے لشکر میں، اک چُپ سی لگا لی ہے 

اس حُسنِ تخیل کو، دیتی نہیں میں شیری

جذبات تسلسل سے، اٹھتے ہیں، نہیں رکتے

بھرتا نہیں دل تجھ سے، ہوتی ہی نہیں سیری

اس محوِ تماشا کو، کرنے دے تماشا تُو

پر خود پہ گناہوں کی، تو اب نہ لگا ڈھیری


نازیہ حسن نزی

No comments:

Post a Comment