Sunday, 26 February 2023

صرف کھنڈر ملے مکیں نہ ملے

 صرف کھنڈر ملے، مکیں نہ ملے

وقت کو ہم سے، ہم نشیں نہ ملے

جسے ملنا کبھی نہیں ہوتا 

ایسا کوئی کبھی کہیں نہ ملے

تیرا ملنا جہاں جہاں ممکن 

صرف رستہ وہیں وہیں نہ ملے

فالتو ہو گئی ہیں یہ آنکھیں 

جب سے صورت کوئی حسیں نہ ملے

زندگی اب کسی سوال پہ تو

ہم کو تیری نہیں نہیں نہ ملے

کچھ بھی ممکن نہیں وہاں ہونا

اپنے اندر جہاں یقیں نہ ملے

خود سے جو دور بیٹھ کر دیکھا 

سارے منظر میں، ہم کہیں نہ ملے

لوٹتے وقت سوچ لینا تم

کیا کرو گے اگر ہمیں نہ ملے

تم ہو وہ بادشاہ یہاں ابرک

مر کے دو گز جسے زمیں نہ ملے


اتباف ابرک

No comments:

Post a Comment