Thursday 23 February 2023

یہاں جو مسجد ہے کون سی ہے خدا کی مسجد

 یہاں جو مسجد ہے کون سی ہے خدا کی مسجد

بس آج کل تو علامتی ہے خدا کی مسجد

یہ سجدہ گاہیں نہیں ہیں ڈیرے ہیں مسلکوں کے

ہر اک طرف سے گھری ہوئی ہے خدا کی مسجد

یہ کون ہیں جو فروغ دیتے ہیں نفرتوں کو

خدا کی مسجد سے لڑ رہی ہے خدا کی مسجد

مجھے یقیں ہے کرے گی شکوے بہت خدا سے

قسم خدا کی بھری ہوئی ہے خدا کی مسجد

کبھی تو شورِ جہاں کے پردے ہٹا کے سن لے

خدا کے بندے! پکارتی ہے خدا کی مسجد

یہ کیوں تعجب سے دیکھتے ہیں سب آسماں کو

کہ جب بذاتِ خود آدمی ہے خدا کی مسجد

مجھے بتاؤ کہ کس جگہ پر خدا نہیں ہے؟

بس اک عمارت کا نام ہی ہے خدا کی مسجد

یہ گھر گرا کر وہ خود گنہ گار ہو گیا ہے

کہ دل بھی تو ایک طرح کی ہے خدا کی مسجد


حارث جمیل

No comments:

Post a Comment