Saturday 18 February 2023

ذرا مشکل سے سمجھیں گے ہمارے ترجماں ہم کو

 ذرا مشکل سے سمجھیں گے ہمارے ترجماں ہم کو

ابھی دُہرا رہی ہے خود ہماری داستاں ہم کو

کسی کو کیا خبر پتھر کے پیروں پر کھڑے ہیں ہم

صداؤں پر صدائیں دے رہے ہیں کارواں ہم کو

ہم ایسے سُورما ہیں لڑ کے جب حالات سے پلٹے

تو بڑھ کے زندگی نے پیش کیں بیساکھیاں ہم کو

سنبھالا ہوش جب ہم نے تو کچھ مخلص عزیزوں نے

کئی چہرے دئیے اور ایک پتھر کی زباں ہم کو

اٹھا ہے شور خود اپنے ہی اندر سے مگر اکثر

دہل کے بند کر لینا پڑی ہیں کھڑکیاں ہم کو

ہم اپنے جسم میں بکھرے ہوئے ہیں ریت کی صورت

سمیٹیں گی کہاں تک زندگی کی مُٹھیاں ہم کو

بچھڑ کے بھیڑ میں خود سے حواسوں کا وہ عالم تھا

کہ منہ کھولے ہوئے تکتی رہیں پرچھائیاں ہم کو


عزیز بانو داراب وفا

No comments:

Post a Comment