عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
جب بھی اصغرؑ کو بے چین پانے لگے
زلزلے آ کے جُھولا جھلانے لگے
جسمِ عباسؑ سے خوں کے قطرے گرے
یا چراغِ وفا جگمگانے لگے
نوجواں لال کے ماں قریب آ گئی
زخم اکبرؑ کا سرورؑ چھپانے لگے
جب نماز جماعت ادا ہوچکی
سر فروشِ وفا سر اٹھانے لگے
موت آغوش پھیلا کے بڑھنے لگی
ناصر شاہِؑ دیں مسکرانے لگے
شکلِ اصغرؑ کو شہؑ یاس سے دیکھ کر
چاند اپنا لحد میں چُھپانے لگے
جب چھڑکنے کو پانی نہ شہؑ کو ملا
قبرِ اصغرؑ پہ آنسو بہانے لگے
سالک آنکھوں سے دریا اُمنڈنے لگا
تشنہ لب دل کو پھر یاد آنے لگے
سالک لکھنوی
No comments:
Post a Comment