Monday, 20 February 2023

بچھڑ رہا ہے یہ دل زندگی کے دھارے سے

 بچھڑ رہا ہے یہ دل زندگی کے دھارے سے

مگر یہ بات کہے کون اتنے پیارے سے

نکل رہا ہوں بہت دور اس زمین سے میں

کلام کرتا ہوا صبح کے ستارے سے

وہ گر رہا ہے کسی آبشار کی صورت

میں تک رہا ہوں اسے آخری کنارے سے

تِرے بغیر زمین و زمان ہیں بھی تو کیا

ارے یہ دل کہ نکلتا نہیں خسارے  سے

جو کٹ گئی ہے اسے اتنا سرسری نہ سمجھ

میاں! یہ عمر گذرتی نہیں گزارے سے

بڑا حجاب ہے حد سے زیادہ  قرب سعود

کہ نقش چھپتے ہیں نزدیک کے نظارے سے


سعود عثمانی

No comments:

Post a Comment