بچھڑ رہا ہے یہ دل زندگی کے دھارے سے
مگر یہ بات کہے کون اتنے پیارے سے
نکل رہا ہوں بہت دور اس زمین سے میں
کلام کرتا ہوا صبح کے ستارے سے
وہ گر رہا ہے کسی آبشار کی صورت
میں تک رہا ہوں اسے آخری کنارے سے
تِرے بغیر زمین و زمان ہیں بھی تو کیا
ارے یہ دل کہ نکلتا نہیں خسارے سے
جو کٹ گئی ہے اسے اتنا سرسری نہ سمجھ
میاں! یہ عمر گذرتی نہیں گزارے سے
بڑا حجاب ہے حد سے زیادہ قرب سعود
کہ نقش چھپتے ہیں نزدیک کے نظارے سے
سعود عثمانی
No comments:
Post a Comment