Monday 20 February 2023

ہم چلے تھے کہ ان کی ڈگر جائیں گے

 ہم چلے تھے کہ ان کی ڈگر جائیں گے

کس نے جانا تھا جاں سے گزر جائیں گے

پھیلی خوشبو ہوا میں یہی سوچتی

پھیلنے سے مقدر سنور جائیں گے

کس کو معلوم تھا نیند کے شوق میں

خواب آنکھوں میں آ کر بکھر جائیں گے

ہم کہ زندہ رہے ہیں تِرے بعد بھی

جانتے ہیں کہا تھا کہ مر جائیں گے

جاؤ کہہ دو انہیں دل نہیں دیں گے ہم

ہو گئی رات ہم اپنے گھر جائیں گے

کوئی نغمہ نہیں ہے نہ ہی آرزو

آپ دیکھیں تو تھوڑے سے ڈر جائیں گے

وعدۂ شب کریں گے خبر ہے ہمیں

اور پہلو میں آ کر مُکر جائیں گے

تیرا معنی جو اترے گا دل پر مِرے

حرف کاغذ پہ آ کر نکھر جائیں گے

رکھ لیا آنکھ میں دشت نیلم نے گر

اتنی وحشت میں صحرا کدھر جائیں گے


نیلم بھٹی 

No comments:

Post a Comment