خود کو سمجھا دیا نہیں روتے
پھر بھی ہوتے نہیں تھے سمجھوتے
رنج و غم درد جھیلنے والے
یہ بتا دیں کسے نہیں ہوتے
داغ دل نے ہمیں یہ بتلایا
داغ مٹتے نہیں، رہو دھوتے
نفس کا بوجھ اب نہیں اٹھتا
خوب گزری ہے بوجھ کو ڈھوتے
زندگی! تجھ پہ موت رقصاں ہے
سب نے دیکھی ہے زندگی کھوتے
نازیہ حسن نزی
No comments:
Post a Comment