خاموشی کی باتیں زندہ رہتی ہیں
بادل میں برساتیں زندہ رہتی ہیں
پیڑ نہ ہوں تو یاد آئیں اُس کی پلکیں
سایوں کی سوغاتیں زندہ رہتی ہیں
رستوں میں بے رستہ ہوجاتے ہیں لوگ
ان قدموں کی گھاتیں زندہ رہتی ہیں
روحوں کی نزدیکی جسموں کی دوری
قصوں میں دو باتیں زندہ رہتی ہیں
جن آنکھوں نے تم کو دیکھا پھر ان میں
دن جیتے ہیں راتیں زندہ رہتی ہیں
لیاقت علی عاصم
No comments:
Post a Comment