Monday 27 February 2023

خاموشی کی باتیں زندہ رہتی ہیں

 خاموشی کی باتیں زندہ رہتی ہیں

بادل میں برساتیں زندہ رہتی ہیں

پیڑ نہ ہوں تو یاد آئیں اُس کی پلکیں

سایوں کی سوغاتیں زندہ رہتی ہیں

رستوں میں بے رستہ ہوجاتے ہیں لوگ

ان قدموں کی گھاتیں زندہ رہتی ہیں

روحوں کی نزدیکی جسموں کی دوری

قصوں میں دو باتیں زندہ رہتی ہیں

جن آنکھوں نے تم کو دیکھا پھر ان میں

دن جیتے ہیں راتیں زندہ رہتی ہیں


لیاقت علی عاصم

No comments:

Post a Comment