Saturday, 25 February 2023

تری چاہت کے موسم کی برستی دوسری بارش

تِری چاہت کے موسم کی برستی دوسری بارش

نومبر کی شبِ دوئم میں بھیگا ہوں

میں دن بھر جتنی سڑکوں سے گزرتا تھا

وہاں پر زرد پتے تھے

جو مجھ کو سرد کرتے تھے

بتاتے تھے کہ چاہت میں

بکھرنے کے بہت لمحات آتے ہیں

بہت سے روگ آتے ہیں، بہت سے لوگ آتے ہیں

یہ کالی رات میں بارش بہت خیرات لائی ہے

تِرے اسمِ مبارک کی تلاوت 

میرے ہونٹوں پر وجاہت بن کے جاری ہے

نہایت بردباری ہے

تِری چاہت کی بو بارش میں اب تحلیل ہوتی ہے

مِرے کپڑے مِرا چہرہ 

مِری آنکھیں مِرے سب بال بھیگے ہیں

مگر بکھرے ہوئے دل تک ابھی بارش نہیں پہنچی

تِری چاہت کا مارا دل

ابھی تک دن میں بیٹھا ہے

اسے افسوس ہے شاید

یہ ظالم زرد پتوں کے بکھر جانے پہ بیٹھا ہے

تِری چاہت کے موسم کی برستی دوسری بارش

نومبر کی شبِ دوئم میں بھیگا ہوں


اسامہ جمشید

No comments:

Post a Comment