Friday 24 February 2023

بات کرتی ہوئی آنکھوں سے ملاقات ہوئی

 بات کرتی ہوئی آنکھوں سے ملاقات ہوئی

تب کہیں جا کے مِرے شہر میں برسات ہوئی

بحرِ حیرت میں اترتا ہوا دیکھا گیا میں

حسن کی ایک ادا موجِ طلسمات ہوئی

ایک پل میں شکن آلود ہوئے روح و بدن

کیا کہوں تجھ سے کہ کیا صورتِ حالات ہوئی

ورنہ لوگوں کا خدا پر سے یقیں اٹھ جاتا

اس کے ہونٹوں پہ ہنسی آئی، کرامات ہوئی

سوچتا ہوں کہ تباہی کے علاوہ کیا ہے

اس کی آنکھوں میں اگر درد کی بہتات ہوئی

وہ بھی کھیلے گا کچھ ایسے کہ لگے ہار گیا

آپ کو بھی یہ لگے گا کہ اسے مات ہوئی

ہر سماعت پہ گراں تھی جو زمانوں سے سعید

آج پھر شہر کی گلیوں میں وہی بات ہوئی


سعید راجہ

No comments:

Post a Comment