Monday, 20 February 2023

ٹائم ٹریول دھویں کا سمندر زمینیں نگلتا ہوا

 ٹائم ٹریول 

دھویں کا سمندر

زمینیں نگلتا ہوا

نرم، ہلکے دھویں کا سمنرر

یہ بل کھاتے مرغولے، لہریں، بھنور 

اور دم توڑتے، زرد تاروں سے 

جھڑتی ہوئی راکھ

مٹیالے بادل

خلاؤں کی خاموش دُوری 

جو سر پہ تنی ہے

مِری آنکھ پتھر بنی دیکھتی ہے

مِرا خون جمنے لگا ہے

یہاں پانیوں کے زمانے میں، کہتے ہیں

چاروں طرف

شور ہی شور تھا

اور جھڑتی ہوئی راکھ بننے سے پہلے

ستاروں میں وہ روشنی تھی

کہ جس کا تصور بھی ممکن نہیں ہے

مِری ناؤ کا رُخ 

سمے کے بہاؤ کے الٹی طرف ہے 

مِرا دل سمندر کی پرتیں پلٹتا ہے

شفاف لمحے کی خاطر

جو بہتے ہوئے پانیوں سے بھی پچھلے زمانے کی 

پَوروں سے پھسلا تھا

ٹوٹی ہوئی اک کڑی جوڑنی ہے

دھواں چھانٹنا ہے

دھواں چھانٹ کر اک قدیمی ورق پر لکھے فیصلے کو مٹانا ہے

جھڑتی ہوئی راکھ کو جوڑ کر

پھر ستارہ بنانا ہے

گرچہ مجھے روشنی، پانیوں کی

طلب ہی نہیں ہے

مگر تیز ہچکولے کھاتی ہوئی ناؤ 

الٹی دشاؤں میں بہتی چلی جا رہی ہے

مِری آنکھ پیچھے تِری آنکھ میں پھیلتی 

ریت پر ہی گڑی ہے


گلناز کوثر

No comments:

Post a Comment