دِیا منڈیر پہ دل کی جلا رہی ہوں میں
ہوا مزاج کو واپس بُلا رہی ہوں میں
مجھے کسی کے بھی جانے سے دُکھ نہیں ہوتا
نا جانے کس کے لیے آنسو بہا رہی ہوں میں
یہ تیری مرضی کہ واپس آئے نا آئے تُو
نظامِ دل کو تو دل سے چلا رہی ہوں میں
اسی چراغ سے ہر سمت روشنی ہو گی
جلا ہے دل تو سب دِیے بُجھا رہی ہوں میں
جو ہاتھ آج مجھے تھامتے نہیں ہیں شبی
گئے دنوں میں تو ان کی دعا رہی ہوں میں
الماس شبی
No comments:
Post a Comment