Wednesday, 22 February 2023

کسی کو حال سنانے میں مسئلہ ہو گا

 کسی کو حال سنانے میں مسئلہ ہو گا

غموں کو اشک بہانے میں مسئلہ ہو گا

تو دل کی بات کو خود دل کی دھڑکنوں سے سمجھ

مجھے وہ بات بتانے میں مسئلہ ہو گا

یہاں سے ہے میری بچپن کی یاد وابستہ

یہ شہر چھوڑ کے جانے میں مسئلہ ہو گا

کہیں اکیلے میں رونے کا اہتمام کروں

کہ بوجھ دل کا اٹھانے میں مسئلہ ہو گا

کئی سہیلیوں کے درمیان بیٹھی ہے

اب اس کو چھت پہ بلانے میں مسئلہ ہو گا

بری طرح سے محبت میں لُٹنے والے کو

کسی کا ساتھ نبھانے میں مسئلہ ہو گا

تِرے خیال کی دیوار کو گرا کے رئیس

نیا جہان بنانے میں مسئلہ ہو گا


رئیس جامی

No comments:

Post a Comment