Monday 20 February 2023

صلح کے بعد محبت نہیں کر سکتا میں

 صلح کے بعد محبت نہیں کر سکتا میں

مختصر یہ کہ وضاحت نہیں کر سکتا میں

دل تِرے ہجر میں سرشار ہوا پھرتا ہے

اب کسی دشت میں وحشت نہیں کر سکتا میں

میرے چہرے پہ ہیں آنکھیں مِرے سینے میں ہے دل

اس لیے تیری حفاظت نہیں کر سکتا میں

ہر طرف تو نظر آتا ہے جدھر جاتا ہوں

تیرے امکان سے ہجرت نہیں کر سکتا میں

اتنا ترسایا گیا مجھ کو محبت سے کہ اب

اک محبت پہ قناعت نہیں کر سکتا میں

اپنا ایماں بھی تجھے سونپ دیا ہے انجم

اس سے بڑھ کر تو سخاوت نہیں کر سکتا میں


انجم سلیمی

No comments:

Post a Comment