یہ اور بات کہ آنکھیں ہماری نم بھی نہیں
مگر ملال زیادہ نہیں تو کم بھی نہیں
میں اس مقام پہ پہنچا ہوں مر کے ہمسفراں
کسی کا ساتھ میسر نہیں تو غم بھی نہیں
تھکن کا شور مچاتے ہوئے نہیں تھکتے
وہ جن کی راہ میں رخنہ تو دور خم بھی نہیں
نہیں کہ صرف نظارے ہی ماند پڑنے لگے
ظہیر آنکھ کی حیرت میں اب وہ دم بھی نہیں
ظہیر مشتاق
No comments:
Post a Comment