Wednesday 22 February 2023

یہ اور بات کہ آنکھیں ہماری نم بھی نہیں

 یہ اور بات کہ آنکھیں ہماری نم بھی نہیں 

مگر ملال زیادہ نہیں تو کم بھی نہیں 

میں اس مقام پہ پہنچا ہوں مر کے ہمسفراں

کسی کا ساتھ میسر نہیں تو غم بھی نہیں 

تھکن کا شور مچاتے ہوئے نہیں تھکتے

وہ جن کی راہ میں رخنہ تو دور خم بھی نہیں

نہیں کہ صرف نظارے ہی ماند پڑنے لگے

ظہیر آنکھ کی حیرت میں اب وہ دم بھی نہیں


ظہیر مشتاق

No comments:

Post a Comment