دل میں حق بات جب اُترتی ہے
تب کہیں عاقبت سنورتی ہے
عزم جن کے جواں نہیں ہوتے
ان کی دُنیا کہاں سنورتی ہے
فقر و فاقہ میں گاؤں کی بیٹی
شہر جانے کی بات کرتی ہے
کیوں برہنہ بدن ہیں یہ بچے
تم سے ممتا سوال کرتی ہے
ہوتے ہوتے گُناہ ہوتے ہیں
مرتے مرتے نگاہ مرتی ہے
زندگی میری ہر نفس احسن
دوستوں کے کرم سے ڈرتی ہے
مشتاق احسن
No comments:
Post a Comment