Wednesday, 22 February 2023

دنیا تیرے دلاسوں کے ڈر سے

 دنیا تیرے دلاسوں کے ڈر سے

غم ہنسی میں اڑا کے جیتے ہیں

پانی کم ہے بدن میں پہلے ہی 

اس لیے مسکرا کے جیتے ہیں

روشنی کیسے ہو نہ آنگن میں

خواب سُوکھے جلا کے جیتے ہیں

کون کہتا ہے، ہم منافق ہیں

بس ذرا بچ بچا کے جیتے ہیں

روز وہ پوچھتے ہیں کیسے ہو

روز ان کو بتا کے جیتے ہیں

اپنی باتیں ہیں اپنا لہجہ ہے

اپنے ہاتھوں کا کھا کے جیتے ہیں


عابی مکھنوی

2 comments:

  1. Replies
    1. السلام علیکم نوید کھوکھر جی! بلاگ پر آمد پر آپ کو خوش آمدید کہتا ہوں۔ غزل کی پسندیدگی کے لیے مشکور ہوں۔

      Delete