Sunday 19 February 2023

منظر جھلکتے چاند کا کتنا حسین تھا

 منظر جھلکتے چاند کا کتنا حسین تھا

اس کی قبا کی طرح وہ بادل مہین تھا

حیراں ہے مجھ کو دیکھ کے کیوں ٹوٹتا درخت

میں اگ رہا ہوں اب کہ میں زیر زمین تھا

اب کھل گیا ہے مجھ سے تو حد سے گزر گیا

ورنہ وہ دیکھنے میں تو بے حد متین تھا

میں ہوشمند رہ کے بھی نادان ہی رہا

جذبات میں وہ بہہ کے بھی کتنا ذہین تھا

تجھ کو رہا نہ اپنے زر غم کا اعتماد

ورنہ یہ دل تو درد جہاں کا امین تھا

عارف زبان اس کی نہ دیتی تھی دل کا ساتھ

انکار کر کے آئے گا مجھ کو یقین تھا


منظور عارف

No comments:

Post a Comment