Saturday, 18 February 2023

آ کے تربت پہ بہت روئے کیا یاد مجھے

 آ کے تُربت پہ بہت روئے، کِیا یاد مجھے

خاک اڑانے لگے جب کر چکے برباد مجھے

گھر کو چھوڑے ہوئے مدت ہوئی صیاد مجھے

کس چمن میں ہے نشیمن یہ نہیں یاد مجھے

دل لگاتے ہی گِرا آنکھ سے آنسو کی طرح

یہ نہ معلوم تھی اس عشق کی افتاد مجھے

خوش نہیں کوئی جہانِ گزراں میں سفری

نظر آتا ہے جرس تک دل ناشاد مجھے

کوئی خالی نہ اثر سے ہو مِرا طفلِ سرشک

نا خلف دے مِرے اللہ نہ اولاد مجھے

گھٹ کے مر جاؤں یونہی تا دہن آئے نہ فغاں

کھولنے دے نہ خموشی لبِ فریاد مجھے

عشق میں آل محمدؐ کے جنوں ہو اے شاد

پا بہ زنجیر کرے الفتِ سجاد مجھے​


شاد لکھنوی

شاد پیر و میر

No comments:

Post a Comment