Saturday, 18 February 2023

وہ بے وفا ہی سہی اس کو بے وفا نہ کہو

 وہ بے وفا ہی سہی اس کو بے وفا نہ کہو

ادب کی حد میں رہو حسن کو برا نہ کہو

شراب عشق کی عظمت سے جو کرے انکار

وہ پارسا بھی اگر ہو تو پارسا نہ کہو

پڑا ہے کام اسی خود پرست کافر سے

جسے یہ ضد ہے کسی اور کو خدا نہ کہو

مِرا خلوص محبت ہے قدر کے قابل

زباں پہ ذکر وفا ہے اسے گلا نہ کہو

یہ کیا کہا کہ دعا ہے اثر سے بے گانہ

تڑپ نہ دل کی ہو جس میں اسے دعا نہ کہو

یہ اور کچھ نہیں فطرت کی بد مذاقی ہے

بغیر بادہ گھٹا کو کبھی گھٹا نہ کہو

تڑپ تڑپ کے گزارو شبِ فراق اپنی

یہ ناز حسن ہے شاعر اسے جفا نہ کہو


شاعر فتحپوری

No comments:

Post a Comment