پرندوں نے پرندوں سے کہا
آؤ یہ بستی چھوڑ دیں
ہجرت کریں
یہ وقتِ ہجرت ہے
یہاں رہنا کسی بھی طور اب بہتر نہیں ہے
چلو آؤ
طلوعِ صبح سے پہلے نکلنے کی کوئی صورت کریں
ایسا نہ ہو یہ ساری بستی جاگ جائے
اور سارے راستے مسدود ہو جائیں
یہاں کے منصفوں کی، حکمرانوں کی ہر اک منطق نرالی ہے
یہاں ہر چیز بکتی ہے
یہاں ہر شے کی قیمت ہے
یہاں کیا کیا نہیں ہوتا
یہاں طاقت کے بل بوتے پہ جو چاہو وہ ممکن ہے
ہماری چہچہاہٹ کے کوئی معنی نہیں ہیں
ہمارے دلنشیں نغمات کی کس کو ضرورت ہے
یہاں اہلِ ہوس نے اپنی مرضی کا ہر اک منظر تراشا ہے
نیا سورج نکلنے میں ابھی کچھ دیر باقی ہے
ابھی کچھ زلزلے کچھ آندھیاں جاروب کش ہوں گی
ابھی نقارہ بجنا ہے
ابھی پردوں کے پیچھے جگمگاتی روشی کو ماند ہونا ہے
ابھی خیمے اکھڑنے ہیں
ابھی منظر بدلنا ہے
چلو آؤ کسی ویراں جزیرے پر اترتے ہیں
یوسف خالد
No comments:
Post a Comment