Thursday 16 February 2023

اس حقیقت کو سمجھتی نہیں چڑیا کوئی

 اس حقیقت کو سمجھتی نہیں چڑیا کوئی

اس کو پنجوں سے بچا لیتا ہے پنجرہ کوئی

شام سُورج کا گلا گھونٹ رہی تھی اس پار

دیکھتا رہ گیا اس پار تماشا کوئی

وہ تو پتھر کا تراشا ہوا گُڈا بھی نہ تھا

مجھ میں کیوں ٹُوٹ گئی کانچ کی گُڑیا کوئی

مجھ سے سب پوچھتی ہیں رازِ محبت تیرا

لڑکیاں ڈھونڈتی ہیں تیرے ہی جیسا کوئی

گھر وہ جب تک نہیں آ جائے گُھٹن ہوتی ہے

کوئی کنگن مجھے بلائے نہ جُھمکا کوئی

مُدتوں بعد میں شیشے کی طرف لوٹی ہوں

مدتوں بعد مِرے شہر میں لوٹا کوئی

مسکرانا ہی پڑا غم کو بُھلا کر نغمہ

زندگی روز سُناتی ہے لطیفہ کوئی


نغمہ نور

No comments:

Post a Comment