اس حقیقت کو سمجھتی نہیں چڑیا کوئی
اس کو پنجوں سے بچا لیتا ہے پنجرہ کوئی
شام سُورج کا گلا گھونٹ رہی تھی اس پار
دیکھتا رہ گیا اس پار تماشا کوئی
وہ تو پتھر کا تراشا ہوا گُڈا بھی نہ تھا
مجھ میں کیوں ٹُوٹ گئی کانچ کی گُڑیا کوئی
مجھ سے سب پوچھتی ہیں رازِ محبت تیرا
لڑکیاں ڈھونڈتی ہیں تیرے ہی جیسا کوئی
گھر وہ جب تک نہیں آ جائے گُھٹن ہوتی ہے
کوئی کنگن مجھے بلائے نہ جُھمکا کوئی
مُدتوں بعد میں شیشے کی طرف لوٹی ہوں
مدتوں بعد مِرے شہر میں لوٹا کوئی
مسکرانا ہی پڑا غم کو بُھلا کر نغمہ
زندگی روز سُناتی ہے لطیفہ کوئی
نغمہ نور
No comments:
Post a Comment