جسم کی ترسیل
تمہارے بدلنے سے پہلے میری حالت نہیں بدلی جا سکتی
خود کو سمجھانے کی ہر کوشش
تمہارے ہونے سے ناکام ٹھہری ہے
جب یہ طے ہے کہ تم نے چلے جانا ہے
اور میں نے بھی جانے دینا ہے
تو پھر مزید دیر کرنے کی کیا ضرورت ہے
کسی اور کے لمس پر بھلا مجھے کیا اعتراض ہوسکتا ہے
ویسے بھی جسم کو سرد ہونے میں کتنی دیر لگتی ہے
مجھے نہیں سوچنا کہ تم نے کیا پایا کیا کھویا
مگر میرے پاس بچا ہے ایک ناختم ہونے والا اضطراب
جبکہ اب میں ٹھہراؤ چاہتا ہوں
جسم کی نرمی، نمی اور خوشبو
فرار کی راہ میں بے کار کی رکاوٹیں ہیں
لیکن میں ابھی کسی اور جسم سے خود کو نہیں بھر سکتا
خالی جسم کا خلا، خلا میں بھی نہیں سما سکتا ہے
الوداعی بوسہ مجھے زمین بوس کر سکتا ہے
پر میری خاموشی میرا ساتھ دینا جانتی ہے
باتیں بہت سی ہیں لیکن میں اب چپ رہنا چاہتا ہوں
تم نے جو سوچا وہی حتمی ہے
سو میری چھوڑو تم آگے بڑھو
خود کو سنبھالنے کی خاطر
میں ایک بار پھر پٹری سے اتر جاؤں گا
صفی سرحدی
No comments:
Post a Comment