Friday, 17 February 2023

بکے گی اس کی ہی دستار طے ہے

 بکے گی اس کی ہی دستار طے ہے

کہ جس کی قیمت کردار طے ہے

ہوا تھا حادثہ کچھ اور، لیکن

لکھے گا اور کچھ اخبار طے ہے

بڑے آنگن پہ اتراؤ نہ اتنا

اٹھے گی اس میں بھی دیوار طے ہے

ہے نا لائق مگر سردار کا ہے

بنے گا بیٹا ہی سردار طے ہے

ہے منصف ہی گرفتار تعصب

عدالت میں ہماری ہار طے ہے

نہ لے جا ہم کو اس محفل میں اے دل

جہاں ہونا ذلیل و خوار طے ہے

ہنر ہے ایسے رشتوں کو نبھانا

جہاں ہر بات پر تکرار طے ہے

سدا سچ بولتے ہو تم بھی اعظم

تمہارے واسطے بھی دار طے ہے


ڈاکٹر اعظم خان

No comments:

Post a Comment