Thursday, 16 February 2023

البیلی کامنی کہ نشیلی گھڑی ہے شام

 البیلی کامنی کہ نشیلی گھڑی ہے شام

سرمستیوں کی سیج پہ ننگی پڑی ہے شام

بے کل کیے ہے رَین کے رسیا کا انتظار

غمگیں ہے حسن شوخ کہ حیراں کھڑی ہے شام

چمکا دیا ہے اس کے شراروں نے فکر کو

احساس عشق و حسن کی اک پُھلجڑی ہے شام

تاباں ہے تیرا چہرہ کہ ہے جلوۂ سحر

رخشاں ہے تیری مانگ کہ تاروں جڑی ہے شام

روٹھے ہوئے دلوں کو بھی اس نے منا لیا

من موہنی ہے کامنی چنچل بڑی ہے شام

جانے کب آئے آج سا ہنگام دل نواز

یارو اٹھاؤ جام گھڑی دو گھڑی ہے شام


کرشن موہن

No comments:

Post a Comment