کسی کے بخت میں چاہت کے سلسلے آئے
ہمارے حصے میں ہر بار حادثے آئے
تِری نگاہ کے ٹھکرائے بخت گروی ہوئے
دیارِ ذات میں واپس نہ لوٹ کے آئے
بھرا ہوا ہے یہ دامن ہزار داغوں سے
بتائیں، کون سا داغ آپ دیکھنے آئے
وہ راہ جس پہ بہت دور تک چلے تھے ہم
اس ایک راہ سے پلٹے تو سوچتے آئے
وہ جن کے ہونے سے ہوتی تھی روشنی دل میں
وہی تو وقت کی چٹان کے تلے آئے
آئلہ طاہر
No comments:
Post a Comment