Friday 17 February 2023

ہنسی کی اوٹ میں یوں درد کو چھپاتے رہے

 ہنسی کی اوٹ میں یوں درد کو چھپاتے رہے

بچھڑتے وقت بھی ہم قہقہے لگاتے رہے 

تمہارے بعد بھی ہم نے تمہیں نہیں چھوڑا

تمہارا ہجر کئی سال تک نبھاتے رہے 

کسی طرح بھی نہیں رک سکے کہیں ہم لوگ

نئے خیال، نئے راستے بناتے رہے 

تمہارے بعد بھلا کس پہ اکتفا ہوتا

حسین جسم یونہی دسترس میں آتے رہے 

ہماری آنکھ اسی واسطے ہے روشن ہم

تمام رات چراغوں کا غم مناتے رہے 


آفاق حاشر

No comments:

Post a Comment