ہنسی کی اوٹ میں یوں درد کو چھپاتے رہے
بچھڑتے وقت بھی ہم قہقہے لگاتے رہے
تمہارے بعد بھی ہم نے تمہیں نہیں چھوڑا
تمہارا ہجر کئی سال تک نبھاتے رہے
کسی طرح بھی نہیں رک سکے کہیں ہم لوگ
نئے خیال، نئے راستے بناتے رہے
تمہارے بعد بھلا کس پہ اکتفا ہوتا
حسین جسم یونہی دسترس میں آتے رہے
ہماری آنکھ اسی واسطے ہے روشن ہم
تمام رات چراغوں کا غم مناتے رہے
آفاق حاشر
No comments:
Post a Comment