Friday, 17 February 2023

ان اندھیروں سے پرے اس شب غم سے آگے

 ان اندھیروں سے پرے اس شبِ غم سے آگے

اک نئی صبح بھی ہے شامِ الم سے آگے

دشت میں کس سے کریں آبلہ پائی کا گلا

رہنما کوئی نہیں نقشِ قدم سے آگے

ساز میں کھوئے رہے سوز نہ سمجھا کوئی

درد کی ٹیس تھی پازیب کی چھم سے آگے

اے خوشا عزمِ جواں ذوقِ سفر جوشِ طلب

حادثے بڑھ نہ سکے اپنے قدم سے آگے

یاد ہے لذتِ آزارِ محبت اب تک

دل کو ملتا تھا سکوں مشقِ ستم سے آگے

سرخرو ہے جہاں تاریخ دو عالم عشرت

خون ٹپکا ہے وہیں نوکِ قلم سے آگے


عشرت قادری

No comments:

Post a Comment