Friday, 17 February 2023

اپنی وجہ بربادی جانتے ہیں ہم لیکن کیا کریں بیاں لوگو

 اپنی وجہ بربادی جانتے ہیں ہم لیکن کیا کریں بیاں لوگو

مصلحت پرستی پر ہر قدم رہا ہم کو جرم کا گماں لوگو

خیر ہم تو کانٹے تھے اور ہمیں کچلنا بھی وقت کا تقاضا تھا

پھول جن کو سمجھے تھے اب سنا ہے ان سے بھی ہیں وہ سرگراں لوگو

جس کے عشق کی ہم پر تہمتیں لگاتے ہو اس حسین پیکر پر

ہم نے دل ہی کھویا ہے تم جو دیکھتے شاید وار دیتے جاں لوگو

کیا سبب بتائیں ہم نالۂ شبانہ کا پوچھ لو ان آنکھوں سے

اس نگاہ جادو میں اپنے ہر تبسم کی ہیں کہانیاں لوگو

وقت کی نزاکت کا آج جو تقاضا ہے جرم کل نہ کہلائے

توڑ دو خموشی کے آہنی حصاروں کو کھول دو زباں لوگو

شعر کیا غزل کیسی اے حسن یہ فن ہے جس کو کچھ ہی سمجھیں گے

ڈھونڈھ پاؤ تو ڈھونڈھو ان چھپے اشاروں میں اپنی داستاں لوگو


حسن کمال 

No comments:

Post a Comment