Sunday, 28 January 2024

تمنا آرزو حسرت مرے سینے میں رہتی ہے

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


تمنا، آرزو حسرت مِرے سینے میں رہتی ہے

کروں جب آپؐ کی باتیں نمی آنکھوں میں رہتی ہے

مواجہ کی حدوں میں ہوں کہ ہوں طیبہ کی گلیوں میں

سلام اپنے لبوں پر، بندگی آنکھوں میں رہتی ہے

نبیﷺ کے در سے واپس آ کے ایسا حال ہے اپنا

کوئی بستی ہو طیبہ کی گلی آنکھوں میں رہتی ہے

کسی کے کام آؤں جب کبھی انصار کی صُورت

سکوں مِلتا ہے دل کو اور خُوشی آنکھوں میں رہتی ہے

روانہ کرتے ہیں سُوئے مدینہ جب کسی کو ہم

کرے دل رشک اس پر بے بسی آنکھوں میں رہتی ہے

درِ اقدس پہ پہلی بار جب حاضر ہُوا تھا میں

برس بیتے ابھی تک وہ گھڑی آنکھوں میں رہتی ہے

کبھی طائف، کبھی خندق، کبھی کُفّار کی یورش

مصیبت میں تسلی کو مِری آنکھوں میں رہتی ہے

حفاظت دین کی کُفّار میں گھر کر بھی کرتا ہوں

کہ ایسے وقت تصویرِ علیؑ آنکھوں میں رہتی ہے

عبادت کے وہ دن حرمین میں جتنے بھی گُزرے تھے

وہ دن جب یاد آئیں بے کلی آنکھوں میں رہتی ہے

ظہیر اب بھی کہیں فاروق مل جائیں تو پہروں تک

سفر کی داستاں لب پر نمی آنکھوں میں رہتی ہے


ظہیر قدسی

ظہیرالدین محمد عمر قدسی

No comments:

Post a Comment